ملے ہیں درد ہی مجھ کو محبتوں کے عوض
ملے ہیں درد ہی مجھ کو محبتوں کے عوض
صلے میں ہاتھ کٹے ہیں مشقتوں کے عوض
خموش رہ کے بھی میں گفتگو کروں ان سے
نگاہ وہ مری پڑھ لیں سماعتوں کے عوض
گھروں میں شمع کی صورت وہ روشنی کر کے
پگھل رہا ہے ہر اک پل تمازتوں کے عوض
نہ پوچھو باپ سے اپنے کبھی شب ہجرت
ملے گا کیا تمہیں ان کی وصیتوں کے عوض
پلٹ کے ہم نے بھی اک بار پھر نہیں دیکھا
فلک جو بیچ دیئے ہم نے کل چھتوں کے عوض
میں جی بھی جاؤں تو تنہائی مجھ کو ڈس لے گی
چہار سمت مقاتل ہیں قربتوں کے عوض
اے کاش میرا بھی ہمدرد ہو کوئی شاربؔ
مجھے رہائی دلائے ضمانتوں کے عوض
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.