ملے ہیں دوست پرانے چلو شراب پئیں
ملے ہیں دوست پرانے چلو شراب پئیں
رہیں نہ ہوش ٹھکانے چلو شراب پئیں
شراب پینے کی دعوت تمام شہر کو ہے
سنو فلانے فلانے چلو شراب پئیں
وہ دن کہ جس میں محبت جوان ہوتی ہے
پھر آئے دن وہ سہانے چلو شراب پئیں
شراب پینے کی عادت بہانے ڈھونڈھتی ہے
خوشی کے غم کے بہانے چلو شراب پئیں
خوشی کا بوجھ تو آنسو بہا کے ہلکا ہو
غموں کا بوجھ اٹھانے چلو شراب پئیں
تمہاری آنکھوں کی مے میکدے سے اچھی ہے
یہ امتیاز جتانے چلو شراب پئیں
بڑے جتن سے کسی بے وفا نے دل توڑا
اب اس کا جشن منانے چلو شراب پئیں
شراب عشق پہ فتویٰ ہے تو رہا آئے
یہ دل کسی کی نہ مانے چلو شراب پئیں
ہے ان کی آنکھوں میں راشدؔ شراب بیداری
مزے سے ہوش میں آنے چلو شراب پئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.