ملے جو ناقۂ وحشت کو سارباں کوئی
دکھاؤں قافلۂ خواب کا نشاں کوئی
خموشیوں ہی سے مشروط ہے جنم میرا
سو میری راکھ سے اٹھتا نہیں دھواں کوئی
خسارہ اور ہی ہوتا تھا بے گھری کا مگر
مجھے مکان میں رکھتا ہے بے مکاں کوئی
کسی سے ہونے نہ ہونے کے درمیاں ہو جو ربط
وہیں تو ربط میں آتا ہے درمیاں کوئی
سراغ دے کے مجھے میری بے زبانی کا
مجھی میں آن بسا مجھ سا بے زباں کوئی
تو میرے عکس کو میزان آئنہ میں نہ تول
اٹھا رہا ہے ابھی میری کرچیاں کوئی
ترے خیال کی آبادیاں چھپاتی ہوں
کہ مجھ سے چھین نہ لے میری بستیاں کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.