ملی ہے درد کی نعمت نشاط جاں کے لئے
ملی ہے درد کی نعمت نشاط جاں کے لئے
نہ آہ و نالہ کی خاطر نہ کچھ فغاں کے لئے
نہ کچھ زمیں کے لئے ہے نہ کچھ زماں کے لئے
نہ کچھ مکیں کے لئے ہے نہ کچھ مکاں کے لئے
نہ علم و فضل کی باتیں نہ علم و فضل میں دخل
نہ کچھ ادب کے لئے ہے نہ کچھ بیاں کے لئے
ہزار طرح کے ساماں حیات فانی میں
کیے ہیں جمع کسی نے تو پھر کہاں کے لئے
شعاع برق و شرر چن کے ہم نے رکھی ہے
نہال خشک پہ تعمیر آشیاں کے لئے
تمہیں نہ ہے کوئی نسبت مری کہانی سے
تمہارا نام تو ہے زیب داستاں کے لئے
زباں پہ آ ہی گیا جب کہ تیرا نام جمیل
دہان نطق نے بوسے مری زباں کے لئے
نہیں مجال سخن اس کے روبرو ارشدؔ
کہاں سے لاؤں میں تاب و تواں زباں کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.