ملی ہے کیسے گناہوں کی یہ سزا مجھ کو
ملی ہے کیسے گناہوں کی یہ سزا مجھ کو
ڈراتا رہتا ہے اپنا ہی آئینہ مجھ کو
میں کس فسانے کا حصہ ہوں کہہ نہیں سکتا
وجود اپنا بھی لگتا ہے واقعہ مجھ کو
اب آسماں کی چلو حد تلاش کی جائے
بلا رہا ہے ستاروں کا قافلہ مجھ کو
میں کائنات پہ اپنی نگاہ ڈالتا ہوں
ترے خیال کی ملتی ہے جب ضیا مجھ کو
سلام کرتا ہوں رعنائی حیات تجھے
اب اور کوئی تماشا نہیں دکھا مجھ کو
تری خموشی میں مضمر ہے میرا راز سخن
کہ بے زبان نہ کر دے تری صدا مجھ کو
وہی عظیم ہے جو بانٹتا ہو درد وجود
اسی کے وصل کا راشدؔ ہے آسرا مجھ کو
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 159)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.