ملی ہے راہ محبت میں اعتبار کی چھاؤں
ملی ہے راہ محبت میں اعتبار کی چھاؤں
سلگتے صحرا میں ہے ساتھ تیرے پیار کی چھاؤں
وہ تیری زلف گرہ گیر کا گھنا سایہ
خزاں میں آنے لگی یاد وہ بہار کی چھاؤں
تری وفا نے وفا کی نہیں اسی غم میں
ترے خطوط کو دینی پڑی غبار کی چھاؤں
جو تیری ذات کی حمد و ثنا سے ہے منسوب
مجھے نصیب ہو مولیٰ اسی دیار کی چھاؤں
ستم گروں پہ چلی اور بن گئی مخلص
ستم رسیدہ پہ شمشیر آبدار کی چھاؤں
یہ ایسا پیڑ ہے جو آگ ہی اگلتا ہے
ہمیں نصیب کہاں حزب اقتدار کی چھاؤں
ہوں سوکھا پیڑ تری رہ گزر کا اے محشرؔ
سو دے رہا ہوں تجھے میرے اختیار کی چھاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.