ملی ہے راحت ہمیں سفر سے
ملی ہے راحت ہمیں سفر سے
تھکن تو لے کر چلے تھے گھر سے
ابھی پلک پر پلک نہ بیٹھی
یہ خواب آنے لگے کدھر سے
فلک پہ کچھ دیر چاند ٹھہرا
وداع لیتے ہوئے سحر سے
طویل ناول میں زندگی کے
تمام قصے ہیں مختصر سے
وہ دیکھتے دیکھتے ہی اک دن
اتر گیا تھا مری نظر سے
اسی گلی میں نہیں گئے بس
گزر گئے ہم ادھر ادھر سے
گزر بسر کی ہے کوئی صورت؟
یہ صرف ہوگی گزر بسر سے
دھوئیں سے آتشؔ جلیں گی آنکھیں
جلے نہیں ہم اس ایک ڈر سے
- کتاب : Chand Dinner per Baitha Hai (Pg. 100)
- Author : Swapnil Tiwari
- مطبع : Anybook, Gurgaon (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.