ملی ہم کو راحت مصیبت کے بعد
ملی ہم کو راحت مصیبت کے بعد
یہ دن ہاتھ آیا ہے مدت کے بعد
مصیبت نہیں اٹھتی راحت کے بعد
قیامت ہے افلاس ثروت کے بعد
میں کہتا ہوں چپکے سے اب پھیر دو
مرا دل مجھے تم خیانت کے بعد
ہے ساقی کو شاید کہ خوف خدا
پلاتا ہے زاہد کو حجت کے بعد
بکھیڑے ہیں سو زندگی میں تو کیا
مراحل ہزاروں ہیں رحلت کے بعد
رلایا رلا کر ہنسایا مجھے
یہ شوخی تو دیکھو شرارت کے بعد
شب ہجر کہتا ہے روز فراق
پھر اک حشر ہے اس قیامت کے بعد
دعا ہے مری دل سے یہ دم بدم
نہ ہو صبح غم شام عشرت کے بعد
زمانے نے جو کچھ دیا لے لیا
ملیں تلخیاں بھی حلاوت کے بعد
یہ قسمت کہاں یہ مقدر کہاں
کہ پھر روز وصل آئے فرقت کے بعد
ہے مسعودؔ پیش نظر روز ہجر
اٹھانا پڑا رنج راحت کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.