ملی جو دل کو خوشی تو خوشی سے گھبرائے
ملی جو دل کو خوشی تو خوشی سے گھبرائے
ہم اجنبی کی طرح زندگی سے گھبرائے
وہ اور کچھ ہے مگر کائنات ہوش نہیں
اک آدمی ہی اگر آدمی سے گھبرائے
کبھی کبھی تو تری دوستی میں ہم اے دوست
خود اپنے عالم آوارگی سے گھبرائے
جلا لئے ہیں اسی وقت آنسوؤں کے چراغ
شب فراق میں جب تیرگی سے گھبرائے
وہی تو بزم سے ساقی کی اٹھ گئے محروم
جو میکدے میں کبھی تشنگی سے گھبرائے
فریب گیسوئے پر خم ہو یا ہو شام حیات
وہ شمس کیا کہ کسی تیرگی سے گھبرائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.