ملی کیا خاک راحت کنج مرقد میں نہاں ہو کر
ملی کیا خاک راحت کنج مرقد میں نہاں ہو کر
زمین گور سر پر پھر رہی ہے آسماں ہو کر
چھری گردن پہ قاتل پھیرتا ہے شادماں ہو کر
نکلتا ہے مرا دم آرزوئے دشمناں ہو کر
ہمارے قتل کرنے کا نہ تھا اس شوخ کا منشا
ابھارا تیغ اور خنجر نے کیسا ہم زباں ہو کر
اڑا لے چل ہوائے شوق آگے سب سے منزل پر
رہا جاتا ہوں پیچھے میں تو گرد کارواں ہو کر
فقیر مست وہ ہوں میں اگر کچھ موج آ جائے
ابھی مے خانہ سے کشتیٔ مے آئے رواں ہو کر
عیاں آثار ہیں یہ آمد فصل بہاری کے
گریباں آ رہا دامن میں میرے دھجیاں ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.