ملی نگاہیں اٹھا تلاطم عجیب دل پر اثر ہوا ہے
ملی نگاہیں اٹھا تلاطم عجیب دل پر اثر ہوا ہے
جو حال میرا ادھر ہوا ہے وہ حال ان کا ادھر ہوا ہے
مری علالت پہ دوڑے آئے ملی نگاہیں تو جل کے بولے
ڈرا دیا تھا قسم خدا کی سنا تھا درد جگر ہوا ہے
چمن میں برپا ہے شور ماتم گلوں کے چہرے اتر گئے ہیں
یہ باغبانوں کے ہی کرم سے نظام زیر و زبر ہوا ہے
حسد کی آتش بھڑک رہی ہے ہوا ہے بھائی کا بھائی دشمن
مکانوں سے اٹھ رہے ہیں شعلے کہ نذر آتش نگر ہوا ہے
جو مجھ سے نفرت ہے ان کو اتنی اٹھا لیں خنجر نہ اف کروں گا
انہوں نے ہی دل کیا ہے گھائل انہیں سے زخمی جگر ہوا ہے
میں تشنگی کا کروں جو شکوہ تراش میری زبان ساقی
مگر بتا دے خطا ہے کس کی جو میکدہ منتشر ہوا ہے
چلو مصمم یہ عہد کر لیں مٹا دیں ہم دشمنی جہاں سے
سکھائیں باطل کو ہم سعادت جو حق سے بھی بے خبر ہوا ہے
یہی تو معراج عاشقی ہے یہی تو وجہ سکون ہوگا
بس ایک دفعہ وہ کہہ دے مونسؔ تری وفا کا اثر ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.