ملنے کا بھی آخر کوئی امکان بناتے
ملنے کا بھی آخر کوئی امکان بناتے
مشکل تھی اگر کوئی تو آسان بناتے
رکھتے کہیں کھڑکی کہیں گلدان بناتے
دیوار جہاں ہے وہاں دالان بناتے
تھوڑی ہے بہت ایک مسافت کو یہ دنیا
کچھ اور سفر کا سر و سامان بناتے
کرتے کہیں احساس کے پھولوں کی نمائش
خوابوں سے نکلتے کوئی وجدان بناتے
تصویر بناتے جو ہم اس شوخ ادا کی
لازم تھا کہ مسکان ہی مسکان بناتے
اس جسم کو کچھ اور سمیٹا ہوا رکھتے
زلفوں کو ذرا اور پریشان بناتے
کچھ دن کے لئے کام سے فرصت ہمیں ملتی
کچھ دن کے لئے خود کو بھی مہمان بناتے
دو جسم کبھی ایک بدن ہو نہیں سکتے
ملتی جو کوئی روح تو یک جان بناتے
- کتاب : Gumname aadmi ka bayan (Pg. 64)
- Author : Fazil Jamili
- مطبع : Bazm-e-ifkar Publications (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.