ملنے کے نہیں نشاں ہمارے
ملنے کے نہیں نشاں ہمارے
کیا پوچھتے ہو مکاں ہمارے
احساں سے نہیں بدی بھی خالی
دشمن ہیں مہرباں ہمارے
پچھتاؤ گے جان لے کے دیکھو
ناحق ہیں یہ امتحاں ہمارے
بے مثل ہیں لذت سخن میں
سب اٹھ گئے ہم زباں ہمارے
آزاد کی جستجو عبث ہے
پاؤ گے پتے کہاں ہمارے
اڑتی ہے خاک اس زمیں سے
پڑتے ہیں قدم جہاں ہمارے
ناقہ لاتے ہیں اس طرف روز
محسن ہیں سارباں ہمارے
ہم سے بھی کچھ کہو عزیزو
کیا ذکر تھے شب وہاں ہمارے
ظاہر ہے جو گزر رہی ہے
کچھ حال نہیں نہاں ہمارے
بہہ گئے نسیمؔ رنگ کیا کیا
یہ دیدۂ خوں فشاں ہمارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.