ملتا ہوں پہ خوش بخت ستاروں سے بہت کم
ملتا ہوں پہ خوش بخت ستاروں سے بہت کم
اور اس پہ مزید اپنے ارادوں سے بہت کم
کیا خاک مجھے ملتے ترے نقش کف پا
گزرا تھا مگر دشت کی راہوں سے بہت کم
اب وہ بھی نہیں پوچھتا احوال صبا سے
میرا بھی تعلق ہے ہواؤں سے بہت کم
ڈوبوں گا تو دریا کی حدوں سے بھی پرے تک
ابھروں گا تو پھر تیرے تقاضوں سے بہت کم
وہ شخص جتاتا ہے ہر اک پل کہ محبت
ہے اہم مگر دوسرے رشتوں سے بہت کم
اب میں بھی سمٹنے میں کیا کرتا ہوں تاخیر
آتی ہے صدا اس کی بھی بانہوں سے بہت کم
جاں رکھ کے ہتھیلی پہ یہاں چیخئے صادقؔ
یہ لوگ پگھلتے ہیں پر آہوں سے بہت کم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.