ملتے ہیں شہر یار میں منظر گلاب کے
ملتے ہیں شہر یار میں منظر گلاب کے
سب سائباں گلاب کے سب در گلاب کے
جب آفتاب خوں میں نہایا زوال پر
بادل لہو لہو تھے کہ لشکر گلاب کے
سایا کسی کا صحن چمن پر بکھر گیا
اور بن رہے ہیں باغ میں پیکر گلاب کے
کوئی تو رنگ آتش لب کو بدل گیا
پہلے تھے ان کے ہونٹ برابر گلاب کے
یاقوت تھا شرر تھے لہو تھا کہ آب سرخ
آنکھیں تھیں ان کی یا کہ تھے ساغر گلاب کے
بھنوروں سے پوچھے کوئی بھلا رس کو چھوڑ کر
کیا ڈھونڈتے ہیں جانے وہ اندر گلاب کے
بلبل سے کوئی کہہ دے چمن میں کہ ان دنوں
امرتؔ بھی ہو گئے ہیں سخنور گلاب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.