ملتی ہے نظر ان سے تو کھو جاتے ہیں ہم اور
ملتی ہے نظر ان سے تو کھو جاتے ہیں ہم اور
منزل کے قریب آ کے بہکتے ہیں قدم اور
مارے ہوئے ہیں کشمکش وہم و یقیں کے
ٹوٹے ہوئے ہر بت سے تراشے ہیں صنم اور
یہ بات سمجھتے ہی نہیں حضرت ناصح
سلتا ہے اگر چاک تو کھلتا ہے بھرم اور
تدبیر کا ہر نقش دل آویز ہے لیکن
ہے کاتب تقدیر کا انداز رقم اور
جذبات پہ مہریں نہ لگی ہیں نہ لگیں گی
ہوتی ہے زباں بند تو چلتا ہے قلم اور
شاید یہ صلہ ترک طلب کا ہے فریدیؔ
بڑھتی ہی گئی وسعت دامان کرم اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.