خوش قداں جب سوار ہوتے ہیں
خوش قداں جب سوار ہوتے ہیں
سرو و قمری شکار ہوتے ہیں
تیرے بالوں کے وصف میں میرے
شعر سب پیچ دار ہوتے ہیں
آؤ یاد بتاں پہ بھول نہ جاؤ
یہ تغافل شعار ہوتے ہیں
دیکھ لیویں گے غیر کو تجھ پاس
صحبتوں میں بھی یار ہوتے ہیں
صدقے ہو لیویں ایک دم تیرے
پھر تو تجھ پر نثار ہوتے ہیں
تو کرے ہے قرار ملنے کا
ہم ابھی بے قرار ہوتے ہیں
ہفت اقلیم ہر گلی ہے کہیں
دلی سے بھی دیار ہوتے ہیں
رفتہ رفتہ یہ طفل خوش ظاہر
فتنۂ روزگار ہوتے ہیں
اس کے نزدیک کچھ نہیں عزت
میرؔ جی یوں ہی خوار ہوتے ہیں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0315
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.