یوں ہی حیران و خفا جوں غنچۂ تصویر ہوں
یوں ہی حیران و خفا جوں غنچۂ تصویر ہوں
عمر گزری پر نہ جانا میں کہ کیوں دلگیر ہوں
اتنی باتیں مت بنا مجھ شیفتے سے ناصحا
پند کے لائق نہیں میں قابل زنجیر ہوں
سرخ رہتی ہیں مری آنکھیں لہو رونے سے شیخ
مے اگر ثابت ہو مجھ پر واجب ال تعزیر ہوں
نے فلک پر راہ مجھ کو نے زمیں پر رو مجھے
ایسے کس محروم کا میں شور بے تاثیر ہوں
جوں کماں گرچہ خمیدہ ہوں پہ چھوٹا اور وہیں
اس کے کوچے کی طرف چلنے کو یارو تیر ہوں
جو مرے حصے میں آوے تیغ جمدھر سیل و کارد
یہ فضولی ہے کہ میں ہی کشتۂ شمشیر ہوں
کھول کر دیوان میرا دیکھ قدرت مدعی
گرچہ ہوں میں نوجواں پر شاعروں کا پیر ہوں
یوں سعادت ایک جمدھر مجھ کو بھی گزاریے
منصفی کیجے تو میں تو محض بے تقصیر ہوں
اس قدر بے ننگ خبطوں کو نصیحت شیخ جی
باز آؤ ورنہ اپنے نام کو میں میرؔ ہوں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0351
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.