خوش نہ آئی تمہاری چال ہمیں
خوش نہ آئی تمہاری چال ہمیں
یوں نہ کرنا تھا پائمال ہمیں
حال کیا پوچھ پوچھ جاتے ہو
کبھو پاتے بھی ہو بحال ہمیں
وہ دہاں وہ کمر ہی ہے مقصود
اور کچھ اب نہیں خیال ہمیں
اس مہ چاردہ کی دوری نے
دس ہی دن میں کیا ہلال ہمیں
نظر آتے ہیں ہوتے جی کے وبال
حلقہ حلقہ تمہارے بال ہمیں
تنگی اس جا کی نقل کیا کریے
یاں سے واجب ہے انتقال ہمیں
صرف للہ خم کے خم کرتے
نہ کیا چرخ نے کلال ہمیں
مغ بچے مال مست ہم درویش
کون کرتا ہے مشت مال ہمیں
کب تک اس تنگنا میں کھینچیے رنج
یاں سے یا رب تو ہی نکال ہمیں
ترک سبزان شہر کریے اب
بس بہت کر چکے نہال ہمیں
وجہ کیا ہے کہ میرؔ منہ پہ ترے
نظر آتا ہے کچھ ملال ہمیں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0355
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.