Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سنا ہے حال ترے کشتگاں بیچاروں کا

میر تقی میر

سنا ہے حال ترے کشتگاں بیچاروں کا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    سنا ہے حال ترے کشتگاں بیچاروں کا

    ہوا نہ گور گڑھا ان ستم کے ماروں کا

    ہزار رنگ کھلے گل چمن کے ہیں شاہد

    کہ روزگار کے سر خون ہے ہزاروں کا

    ملا ہے خاک میں کس کس طرح کا عالم یاں

    نکل کے شہر سے ٹک سیر کر مزاروں کا

    عرق فشانی سے اس زلف کی ہراساں ہوں

    بھلا نہیں ہے بہت ٹوٹنا بھی تاروں کا

    علاج کرتے ہیں سودائے عشق کا میرے

    خلل پذیر ہوا ہے دماغ یاروں کا

    تری ہی زلف کو محشر میں ہم دکھا دیں گے

    جو کوئی مانگے گا نامہ سیاہ کاروں کا

    خراش سینۂ عاشق بھی دل کو لگ جائے

    عجب طرح کا ہے فرقہ یہ دل فگاروں کا

    نگاہ مست کے مارے تری خراب ہیں شوخ

    نہ ٹھور ہے نہ ٹھکانا ہے ہوشیاروں کا

    کریں ہیں دعویٰ خوش چشمی آہوان دشت

    ٹک ایک دیکھنے چل ملک ان گنواروں کا

    تڑپ کے مرنے سے دل کے کہ مغفرت ہو اسے

    جہاں میں کچھ تو رہا نام بے قراروں کا

    تڑپ کے خرمن گل پر کبھی گر اے بجلی

    جلانا کیا ہے مرے آشیاں کے خاروں کا

    تمہیں تو زہد و ورع پر بہت ہے اپنے غرور

    خدا ہے شیخ جی ہم بھی گناہ گاروں کا

    اٹھے ہے گرد کی جا نالہ گور سے اس کی

    غبار میرؔ بھی عاشق ہے نے سواروں کا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0040

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے