گزرا بنائے چرخ سے نالہ پگاہ کا
گزرا بنائے چرخ سے نالہ پگاہ کا
خانہ خراب ہو جیو اس دل کی چاہ کا
آنکھوں میں جی مرا ہے ادھر دیکھتا نہیں
مرتا ہوں میں تو ہائے رے صرفہ نگاہ کا
صد خانماں خراب ہیں ہر ہر قدم پہ دفن
کشتہ ہوں یار میں تو ترے گھر کی راہ کا
یک قطرہ خون ہو کے پلک سے ٹپک پڑا
قصہ یہ کچھ ہوا دل غفراں پناہ کا
تلوار مارنا تو تمہیں کھیل ہے ولے
جاتا رہے نہ جان کسو بے گناہ کا
بدنام و خوار و زار و نزار و شکستہ حال
احوال کچھ نہ پوچھیے اس رو سیاہ کا
ظالم زمیں سے لوٹتا دامن اٹھا کے چل
ہوگا کمیں میں ہاتھ کسو داد خواہ کا
اے تاج شہ نہ سر کو فرو لاؤں تیرے پاس
ہے معتقد فقیر نمد کی کلاہ کا
ہر لخت دل میں صید کے پیکان بھی گئے
دیکھا میں شوخ ٹھاٹھ تری صید گاہ کا
بیمار تو نہ ہووے جیے جب تلک کہ میرؔ
سونے نہ دے گا شور تری آہ آہ کا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0042
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.