اب کے بھی سیر باغ کی جی میں ہوس رہی
اب کے بھی سیر باغ کی جی میں ہوس رہی
اپنی جگہ بہار میں کنج قفس رہی
میں پا شکستہ جا نہ سکا قافلے تلک
آتی اگرچہ دیر صدائے جرس رہی
لطف قبائے تنگ پہ گل کا بجا ہے ناز
دیکھی نہیں ہے ان نے تری چولی چس رہی
دن رات میری آنکھوں سے آنسو چلے گئے
برسات اب کے شہر میں سارے برس رہی
خالی شگفتگی سے جراحت نہیں کوئی
ہر زخم یاں ہے جیسے کلی ہو بکس رہی
دیوانگی کہاں کہ گریباں سے تنگ ہوں
گردن مری ہے طوق میں گویا کہ پھنس رہی
جوں صبح اس چمن میں نہ ہم کھل کے ہنس سکے
فرصت رہی جو میرؔ بھی سو یک نفس رہی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0464
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.