بغیر دل کہ یہ قیمت ہے سارے عالم کی
بغیر دل کہ یہ قیمت ہے سارے عالم کی
کسو سے کام نہیں رکھتی جنس آدم کی
کوئی ہو محرم شوخی ترا تو میں پوچھوں
کہ بزم عیش جہاں کیا سمجھ کے برہم کی
ہمیں تو باغ کی تکلیف سے معاف رکھو
کہ سیر و گشت نہیں رسم اہل ماتم کی
تنک تو لطف سے کچھ کہہ کہ جاں بہ لب ہوں میں
رہی ہے بات مری جان اب کوئی دم کی
گزرنے کو تو کج و واکج اپنی گزرے ہے
جفا جو ان نے بہت کی تو کچھ وفا کم کی
گھرے ہیں درد و الم میں فراق کے ایسے
کہ صبح عید بھی یاں شام ہے محرم کی
قفس میں میرؔ نہیں جوش داغ سینے پر
ہوس نکالی ہے ہم نے بھی گل کے موسم کی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0468
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.