کس حسن سے کہوں میں اس کی خوش اختری کی
کس حسن سے کہوں میں اس کی خوش اختری کی
اس ماہرو کے آگے کیا تاب مشتری کی
رکھنا نہ تھا قدم یاں جوں باد بے تامل
سیر اس جہاں کی رہرو پر تو نے سرسری کی
شبہا بحال سگ میں اک عمر صرف کی ہے
مت پوچھ ان نے مجھ سے جو آدمی گری کی
پائے گل اس چمن میں چھوڑا گیا نہ ہم سے
سر پر ہمارے اب کے منت ہے بے پری کی
پیشہ تو ایک ہی تھا اس کا ہمارا لیکن
مجنوں کے طالعوں نے شہرت میں یاوری کی
گریے سے داغ سینہ تازہ ہوئے ہیں سارے
یہ کشت خشک تو نے اے چشم پھر ہری کی
یہ دور تو موافق ہوتا نہیں مگر اب
رکھیے بنائے تازہ اس چرخ چنبری کی
خوباں تمہاری خوبی تا چند نقل کریے
ہم رنجہ خاطروں کی کیا خوب دلبری کی
ہم سے جو میرؔ اڑ کر افلاک چرخ میں ہیں
ان خاک میں ملوں کی کاہے کو ہمسری کی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0471
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.