Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کب سے نظر لگی تھی دروازۂ حرم سے

میر تقی میر

کب سے نظر لگی تھی دروازۂ حرم سے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    کب سے نظر لگی تھی دروازۂ حرم سے

    پردہ اٹھا تو لڑیاں آنکھیں ہماری ہم سے

    صورت گر اجل کا کیا ہاتھ تھا کہے تو

    کھینچی وہ تیغ ابرو فولاد کے قلم سے

    سوزش گئی نہ دل کی رونے سے روز و شب کے

    جلتا ہوں اور دریا بہتے ہیں چشم نم سے

    طاعت کا وقت گزرا مستی میں آب رز کی

    اب چشم داشت اس کے یاں ہے فقط کرم سے

    کڑھیے نہ روئیے تو اوقات کیونکے گزرے

    رہتا ہے مشغلہ سا بارے غم و الم سے

    مشہور ہے سماجت میری کہ تیغ برسی

    پر میں نہ سر اٹھایا ہرگز ترے قدم سے

    بات احتیاط سے کر ضائع نہ کر نفس کو

    بالیدگی دل ہے مانند شیشہ دم سے

    کیا کیا تعب اٹھائے کیا کیا عذاب دیکھے

    تب دل ہوا ہے اتنا خوگر ترے ستم سے

    ہستی میں ہم نے آ کر آسودگی نہ دیکھی

    کھلتیں نہ کاش آنکھیں خواب خوش عدم سے

    پامال کر کے ہم کو پچھتاؤ گے بہت تم

    کم یاب ہیں جہاں میں سر دینے والے ہم سے

    دل دو ہو میرؔ صاحب اس بد معاش کو تم

    خاطر تو جمع کر لو ٹک قول سے قسم سے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0475

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے