قیامت ہیں یہ چسپاں جامے والے
قیامت ہیں یہ چسپاں جامے والے
گلوں نے جن کی خاطر خرقے ڈالے
وہ کالا چور ہے خال رخ یار
کہ سو آنکھوں میں دل ہو تو چرا لے
نہیں اٹھتا دل محزوں کا ماتم
خدا ہی اس مصیبت سے نکالے
کہاں تک دور بیٹھے بیٹھے کہیے
کبھو تو پاس ہم کو بھی بلا لے
دلا بازی نہ کر ان گیسوؤں سے
نہیں آساں کھلانے سانپ کالے
تپش نے دل جگر کی مار ڈالا
بغل میں دشمن اپنے ہم نے پالے
نہ مہکے بوئے گل اے کاش یک چند
ابھی زخم جگر سارے ہیں آلے
کسے قید قفس میں یاد گل کی
پڑے ہیں اب تو جینے ہی کے لالے
ستایا میرؔ غم کش کو کنھوں نے
کہ پھر اب عرش تک جاتے ہیں نالے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0488
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.