دل کے معمورے کی مت کر فکر فرصت چاہیے
دل کے معمورے کی مت کر فکر فرصت چاہیے
ایسے ویرانے کے اب بسنے کو مدت چاہیے
عشق و مے خواری نبھے ہے کوئی درویشی کے بیچ
اس طرح کے خرج لا حاصل کو دولت چاہیے
عاقبت فرہاد مر کر کام اپنا کر گیا
آدمی ہووے کسی پیشہ میں جرأت چاہیے
ہو طرف مجھ پہلواں شاعر کا کب عاجز سخن
سامنے ہونے کو صاحب فن کے قدرت چاہیے
عشق میں وصل و جدائی سے نہیں کچھ گفتگو
قرب و بعد اس جا برابر ہے محبت چاہیے
نازکی کو عشق میں کیا دخل ہے اے بوالہوس
یاں صعوبت کھینچنے کو جی میں طاقت چاہیے
تنگ مت ہو ابتداے عاشقی میں اس قدر
خیریت ہے میرؔ صاحب دل سلامت چاہیے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0490
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.