مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے
مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے
یاں سلیماں کے مقابل مور ہے
مر گئے پر بھی ہے صولت فقر کی
چشم شیر اپنا چراغ گور ہے
جب سے کاغذ باد کا ہے شوق اسے
ایک عالم اس کے اوپر ڈور ہے
رہنمائی شیخ سے مت چشم رکھ
وائے وہ جس کا عصا کش کور ہے
لے ہی جاتی ہے زر گل کو اڑا
صبح کی بھی باؤ بادی چور ہے
دل کھنچے جاتے ہیں سارے اس طرف
کیونکے کہیے حق ہماری اور ہے
تھا بلا ہنگامہ آرا میرؔ بھی
اب تلک گلیوں میں اس کا شور ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0496
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.