پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے
پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے
اب صبح ہونے آئی ہے اک دم تو سوئیے
رخسار اس کے ہائے رے جب دیکھتے ہیں ہم
آتا ہے جی میں آنکھوں کو ان میں گڑویئے
اخلاص دل سے چاہیے سجدہ نماز میں
بے فائدہ ہے ورنہ جو یوں وقت کھوئیے
کس طور آنسوؤں میں نہاتے ہیں غم کشاں
اس آب گرم میں تو نہ انگلی ڈبوئیے
مطلب کو تو پہنچتے نہیں اندھے کے سے طور
ہم مارتے پھرے ہیں یو نہیں ٹپے ٹویئے
اب جان جسم خاکی سے تنگ آ گئی بہت
کب تک اس ایک ٹوکری مٹی کو ڈھویئے
آلودہ اس گلی کی جو ہوں خاک سے تو میرؔ
آب حیات سے بھی نہ وے پاؤں دھوئیے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0543
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.