ہنستے ہو روتے دیکھ کر غم سے
ہنستے ہو روتے دیکھ کر غم سے
چھیڑ رکھی ہے تم نے کیا ہم سے
مند گئی آنکھ ہے اندھیرا پاک
روشنی ہے سو یاں مرے دم سے
تم جو دل خواہ خلق ہو ہم کو
دشمنی ہے تمام عالم سے
درہمی آ گئی مزاجوں میں
آخر ان گیسوان درہم سے
سب نے جانا کہیں یہ عاشق ہے
بہہ گئے اشک دیدۂ نم سے
مفت یوں ہاتھ سے نہ کھو ہم کو
کہیں پیدا بھی ہوتے ہیں ہم سے
اکثر آلات جور اس سے ہوئے
آفتیں آئیں اس کے مقدم سے
دیکھ وے پلکیں برچھیاں چلیاں
تیغ نکلی اس ابروئے خم سے
کوئی بیگانہ گر نہیں موجود
منہ چھپانا یہ کیا ہے پھر ہم سے
وجہ پردے کی پوچھیے بارے
ملیے اس کے کسو جو محرم سے
درپئے خون میرؔ ہی نہ رہو
ہو بھی جاتا ہے جرم آدم سے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0582
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.