Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھر اس سے طرح کچھ جو دعوے کی سی ڈالی ہے

میر تقی میر

پھر اس سے طرح کچھ جو دعوے کی سی ڈالی ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    پھر اس سے طرح کچھ جو دعوے کی سی ڈالی ہے

    کیا تازہ کوئی گل نے اب شاخ نکالی ہے

    سچ پوچھو تو کب ہے گا اس کا سا دہن غنچہ

    تسکیں کے لیے ہم نے اک بات بنا لی ہے

    دیہی کو نہ کچھ پوچھو اک بھرت کا ہے گڑوا

    ترکیب سے کیا کہیے سانچے میں کی ڈھالی ہے

    ہم قد خمیدہ سے آغوش ہوئے سارے

    پر فائدہ تجھ سے تو آغوش وہ خالی ہے

    عزت کی کوئی صورت دکھلائی نہیں دیتی

    چپ رہیے تو چشمک ہے کچھ کہیے تو گالی ہے

    دو گام کے چلنے میں پامال ہوا عالم

    کچھ ساری خدائی سے وہ چال نرالی ہے

    ہے گی تو دو سالہ پر ہے دختر رز آفت

    کیا پیر مغاں نے بھی اک چھوکری پالی ہے

    خوں ریزی میں ہم سوں کی جو خاک برابر ہیں

    کب سر تو فرو لایا ہمت تری عالی ہے

    جب سر چڑھے ہوں ایسے تب عشق کریں سو بھی

    جوں توں یہ بلا سر سے فرہاد نے ٹالی ہے

    ان مغبچوں میں زاہد پھر سر زدہ مت آنا

    مندیل تری اب کے ہم نے تو بچا لی ہے

    کیا میرؔ تو روتا ہے پامالیٔ دل ہی کو

    ان لونڈوں نے تو دلی سب سر پہ اٹھا لی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0584

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے