ناز چمن وہی ہے بلبل سے گو خزاں ہے
ناز چمن وہی ہے بلبل سے گو خزاں ہے
ٹہنی جو زرد بھی ہے سو شاخ زعفراں ہے
گر اس چمن میں وہ بھی اک ہی لب و دہاں ہے
لیکن سخن کا تجھ سے غنچے کو منہ کہاں ہے
ہنگام جلوہ اس کے مشکل ہے ٹھہرے رہنا
چتون ہے دل کی آفت چشمک بلائے جاں ہے
پتھر سے توڑنے کے قابل ہے آرسی تو
پر کیا کریں کہ پیارے منہ تیرا درمیاں ہے
باغ و بہار ہے وہ میں کشت زعفراں ہوں
جو لطف اک ادھر ہے تو یاں بھی اک سماں ہے
ہر چند ضبط کریے چھپتا ہے عشق کوئی
گزرے ہے دل پہ جو کچھ چہرے ہی سے عیاں ہے
اس فن میں کوئی بے تہہ کیا ہو مرا معارض
اول تو میں سند ہوں پھر یہ مری زباں ہے
عالم میں آب و گل کا ٹھہراؤ کس طرح ہو
گر خاک ہے اڑے ہے ور آب ہے رواں ہے
چرچا رہے گا اس کا تا حشر مے کشاں میں
خوں ریزی کی ہماری رنگین داستاں ہے
از خویش رفتہ اس بن رہتا ہے میرؔ اکثر
رہتے ہو بات کس سے وہ آپ میں کہاں ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0585
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.