Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جھمکے دکھا کے طور کو جن نے جلا دیا

میر تقی میر

جھمکے دکھا کے طور کو جن نے جلا دیا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    جھمکے دکھا کے طور کو جن نے جلا دیا

    آئی قیامت ان نے جو پردہ اٹھا دیا

    اس فتنے کو جگا کے پشیماں ہوئی نسیم

    کیا کیا عزیز لوگوں کو ان نے سلا دیا

    اب بھی دماغ رفتہ ہمارا ہے عرش پر

    گو آسماں نے خاک میں ہم کو ملا دیا

    جانی نہ قدر اس گہر شب چراغ کی

    دل ریزۂ خزف کی طرح میں اٹھا دیا

    تقصیر جان دینے میں ہم نے کبھو نہ کی

    جب تیغ وہ بلند ہوئی سر جھکا دیا

    گرمی چراغ کی سی نہیں وہ مزاج میں

    اب دل فسردگی سے ہوں جیسے بجھا دیا

    وہ آگ ہو رہا ہے خدا جانے غیر نے

    میری طرف سے اس کے تئیں کیا لگا دیا

    اتنا کہا تھا فرش تری رہ کے ہم ہوں کاش

    سو تو نے مار مار کے آ کر بچھا دیا

    اب گھٹتے گھٹتے جان میں طاقت نہیں رہی

    ٹک لگ چلی صبا کہ دیا سا بڑھا دیا

    تنگی لگا ہے کرنے دم اپنا بھی ہر گھڑی

    کڑھنے نے دل کے جی کو ہمارے کھپا دیا

    کی چشم تو نے باز کہ کھولا در ستم

    کس مدعی خلق نے تجھ کو جگا دیا

    کیا کیا زیان میرؔ نے کھینچے ہیں عشق میں

    دل ہاتھ سے دیا ہے جدا سر جدا دیا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0672

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے