رہتا ہے ہڈیوں سے مری جو ہما لگا
رہتا ہے ہڈیوں سے مری جو ہما لگا
کچھ درد عاشقی کا اسے بھی مزہ لگا
غافل نہ سوز عشق سے رہ پھر کباب ہے
گر لائحہ اس آگ کا ٹک دل کو جا لگا
دیکھا ہمیں جہاں وہ تہاں آگ ہو گیا
بھڑکا رکھا ہے لوگوں نے اس کو لگا لگا
مہلت تنک بھی ہو تو سخن کچھ اثر کرے
میں اٹھ گیا کہ غیر ترے کانوں آ لگا
اب آب چشم ہی ہے ہمارا محیط خلق
دریا کو ہم نے کب کا کنارے رکھا لگا
ہر چند اس کی تیغ ستم تھی بلند لیک
وہ طور بد ہمیں تو قیامت بھلا لگا
مجلس میں اس کی بار نہ مجھ کو ملی کبھو
دروازے ہی سے گرچہ بہت میں رہا لگا
بوسہ لبوں کا مانگتے ہی منہ بگڑ گیا
کیا اتنی میری بات کا تم کو برا لگا
عالم کی سیر میرؔ کی صحبت میں ہو گئی
طالع سے میرے ہاتھ یہ بے دست و پا لگا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0676
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.