دل و دماغ ہے اب کس کو زندگانی کا
دل و دماغ ہے اب کس کو زندگانی کا
جو کوئی دم ہے تو افسوس ہے جوانی کا
اگرچہ عمر کے دس دن یہ لب رہے خاموش
سخن رہے گا سدا میری کم زبانی کا
سبک ہے آوے جو مندیل رکھ نماز کو شیخ
رہا ہے کون سا اب وقت سرگرانی کا
ہزار جان سے قربان بے پری کے ہیں
خیال بھی کبھو گزرا نہ پرفشانی کا
پھرے ہے کھینچے ہی تلوار مجھ پہ ہر دم تو
کہ صید ہوں میں تری دشمنی جانی کا
نمود کر کے وہیں بحر غم میں بیٹھ گیا
کہے تو میرؔ بھی اک بلبلا تھا پانی کا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0063
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.