بے کسانہ جی گرفتاری سے شیون میں رہا
بے کسانہ جی گرفتاری سے شیون میں رہا
اک دل غم خوار رکھتے تھے سو گلشن میں رہا
پنجۂ گل کی طرح دیوانگی میں ہاتھ کو
گر نکالا میں گریباں سے تو دامن میں رہا
شمع ساں جلتے رہے لیکن نہ توڑا یار سے
رشتۂ الفت تمامی عمر گردن میں رہا
ڈر سے اس شمشیر زن کے جوہر آئینہ ساں
سر سے لے کر پاؤں تک میں غرق آہن میں رہا
ہم نہ کہتے تھے کہ مت دیر و حرم کی راہ چل
اب یہ دعویٰ حشر تک شیخ و برہمن میں رہا
درپئے دل ہی رہے اس چہرے کے خال سیاہ
ڈر ہمیں ان چونٹوں کا روز روشن میں رہا
آہ کس انداز سے گزرا بیاباں سے کہ میرؔ
جی ہر اک نخچیر کا اس صید افگن میں رہا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0073
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.