دیر و حرم سے گزرے اب دل ہے گھر ہمارا
دیر و حرم سے گزرے اب دل ہے گھر ہمارا
ہے ختم اس آبلے پر سیر و سفر ہمارا
پلکوں سے تیری ہم کو کیا چشم داشت یہ تھی
ان برچھیوں نے بانٹا باہم جگر ہمارا
دنیا و دیں کی جانب میلان ہو تو کہیے
کیا جانیے کہ اس بن دل ہے کدھر ہمارا
ہیں تیرے آئنے کی تمثال ہم نہ پوچھو
اس دشت میں نہیں ہے پیدا اثر ہمارا
جوں صبح اب کہاں ہے طول سخن کی فرصت
قصہ ہی کوئی دم کو ہے مختصر ہمارا
کوچے میں اس کے جا کر بنتا نہیں پھر آنا
خون ایک دن گرے گا اس خاک پر ہمارا
ہے تیرہ روز اپنا لڑکوں کی دوستی سے
اس دن ہی کو کہے تھا اکثر پدر ہمارا
سیلاب ہر طرف سے آئیں گے بادیے میں
جوں ابر روتے ہوگا جس دم گزر ہمارا
نشوونما ہے اپنی جوں گرد باد انوکھی
بالیدہ خاک رہ سے ہے یہ شجر ہمارا
یوں دور سے کھڑے ہو کیا معتبر ہے رونا
دامن سے باندھ دامن اے ابر تر ہمارا
جب پاس رات رہنا آتا ہے یاد اس کا
تھمتا نہیں ہے رونا دو دوپہر ہمارا
اس کارواں سرا میں کیا میرؔ بار کھولیں
یاں کوچ لگ رہا ہے شام و سحر ہمارا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0101
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.