رات پیاسا تھا میرے لوہو کا
رات پیاسا تھا میرے لوہو کا
ہوں دوانہ ترے سگ کو کا
شعلۂ آہ جوں توں اب مجھ کو
فکر ہے اپنے ہر بن مو کا
ہے مرے یار کی مسوں کا رشک
کشتہ ہوں سبزۂ لب جو کا
بوسہ دینا مجھے نہ کر موقوف
ہے وظیفہ یہی دعا گو کا
میں نے تلوار سے ہرن مارے
عشق کر تیری چشم و ابرو کا
شور قلقل کے ہوتی تھی مانع
ریش قاضی پہ رات میں تھوکا
عطر آگیں ہے باد صبح مگر
کھل گیا پیچ زلف خوشبو کا
ایک دو ہوں تو سحر چشم کہوں
کارخانہ ہے واں تو جادو کا
میرؔ ہر چند میں نے چاہا لیک
نہ چھپا عشق طفل بد خو کا
نام اس کا لیا ادھر اودھر
اڑ گیا رنگ ہی مرے رو کا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0133
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.