Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہیں بعد مرے مرگ کے آثار سے اب تک

میر تقی میر

ہیں بعد مرے مرگ کے آثار سے اب تک

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ہیں بعد مرے مرگ کے آثار سے اب تک

    سوکھا نہیں لوہو در و دیوار سے اب تک

    رنگینیٔ عشق اس کے ملے پر ہوئی معلوم

    صحبت نہ ہوئی تھی کسی خونخوار سے اب تک

    کب سے متحمل ہے جفاؤں کا دل زار

    زنہار وفا ہو نہ سکی یار سے اب تک

    ابرو ہی کی جنبش نے یہ ستھراؤ کیے ہیں

    مارا نہیں ان نے کوئی تلوار سے اب تک

    وعدہ بھی قیامت کا بھلا کوئی ہے وعدہ

    پر دل نہیں خالی غم دیدار سے اب تک

    مدت ہوئی گھٹ گھٹ کے ہمیں شہر میں مرتے

    واقف نہ ہوا کوئی اس اسرار سے اب تک

    برسوں ہوئے دل سوختہ بلبل کو موئے لیک

    اک دود سا اٹھتا ہے چمن زار سے اب تک

    کیا جانیے ہوتے ہیں سخن لطف کے کیسے

    پوچھا نہیں ان نے تو ہمیں پیار سے اب تک

    اس باغ میں اغلب ہے کہ سرزد نہ ہوا ہو

    یوں نالہ کسو مرغ گرفتار سے اب تک

    خط آئے پہ بھی دن ہے سیہ تم سے ہمارا

    جاتا نہیں اندھیر یہ سرکار سے اب تک

    نکلا تھا کہیں وہ گل نازک شب مہ میں

    سو کوفت نہیں جاتی ہے رخسار سے اب تک

    دیکھا تھا کہیں سایہ ترے قد کا چمن میں

    ہیں میرؔ جی آوارہ پری دار سے اب تک

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0255

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے