مرا افسانۂ ہستی ادھورا لکھ دیا جائے
مرا افسانۂ ہستی ادھورا لکھ دیا جائے
مری تقدیر کے خانے میں تنہا لکھ دیا جائے
ہجوم یاس میں جینے کا فن تو مجھ کو آتا ہے
جو ہے امروز ان کو میرا فردا لکھ دیا جائے
ہمیں بے مہریٔ احباب نے یہ دن دکھائے ہیں
جو پوچھے حال دل اس کو شناسا لکھ دیا جائے
نئے ماحول میں آساں نہیں ہے زندگی کرنا
اسے تو پیاس کا اک سخت صحرا لکھ دیا جائے
ہمارا نام بھی ہو زندگی پر مرنے والوں میں
ہمارے سر میں بھی جینے کا سودا لکھ دیا جائے
یہی سرگوشیاں کرتی ہے اکثر مصلحت بینی
شب تاریک کو بھی اب سویرا لکھ دیا جائے
گزارش ہے یہی مہدیؔ ہر اک حق گو مورخ سے
سمندر کو بھی عصر نو میں پیاسا لکھ دیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.