مرا درد دل ہے رواں دواں مرا زخم دل بھی گلاب ہے
مرا درد دل ہے رواں دواں مرا زخم دل بھی گلاب ہے
مری خوشبوؤں سی ہے داستاں یہ جہان میری کتاب ہے
میں قلم کا ایک سپاہی ہوں مری ذہنیت میں ہے شاعری
جہاں فکر کی ہے بلندیاں مرا حرف حرف وہ باب ہے
کبھی میرے دل میں تو دیکھنا کہ جہاں تمام سمٹ گئے
کرے ذکر جس کا ہر اک زباں مرے درد کا وہ شباب ہے
تجھے ساتھ کیسے میں لے چلوں میں سفر پہ ہوں کسی طور کے
ترے ساتھ چلتی ہیں مستیاں تری چال موج چناب ہے
مرے بال و پر میں وہ حوصلہ ہے جو آسماں کو سمیٹ لے
جو مجھے بنائے گا جاوداں مری چشم تر میں وہ خواب ہے
مجھے لے کے چلنا ہے لے کے چل پر اسے بھی لے لے تو ساتھ میں
مجھے کر نہ پائے گا تو بیاں میں سوال ہوں وہ جواب ہے
میں نشے میں تیرے ہی چور ہوں ترے پاس ہو کے بھی دور ہوں
تو مرے وجود میں ہے نہاں ترا غم ہی میری شراب ہے
یہ نجوم و شمس و قمر سبھی میں جو روشنی ہے مجھی سے ہے
مرا قرض دار ہے آسماں مرے زخموں ہی کی وہ تاب ہے
میں نے صرف کر دی ہے زندگی تری منزلوں کی تلاش میں
تجھے ڈھونڈھتا نہ پھرا کہاں مرے عشق کا تو سراب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.