مرا دل ہے مشتاق اس گل بدن کا
مرا دل ہے مشتاق اس گل بدن کا
کہ یہ باغ اک گل ہے جس کے چمن کا
وہی زلف ہے جس کی نکہت سے اب تک
پڑا خون سوکھے ہے مشک ختن کا
وہی لعل لب ہے کہ حسرت سے جس کے
جگر آج تک خوں ہے لعل یمن کا
عجب سیر دیکھی نظیرؔ اس چمن کی
ابھی وصل تھا نرگس و نسترن کا
ابھی یک دگر جمع تھے سنبل و گل
ابھی تھا بہم جوش سرو و سمن کا
ابھی چہچہے بلبلوں کے عیاں تھے
ابھی شور تھا قمریٔ نعرہ زن کا
گھڑی بھر کے ہی بعد دیکھا یہ عالم
کہ نام و نشاں بھی نہ واں تھا چمن کا
مأخذ:
Kulliyat-e-Nazeer (Pg. 18(131))
- مصنف: نظیر اکبرآبادی
-
- ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
- سن اشاعت: 1951
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.