مرا دیا ہے مقابل چراغ شاہی کے
مرا دیا ہے مقابل چراغ شاہی کے
میں جانتا ہوں کہ آثار ہیں تباہی کے
سزا سنائی گئی پیشتر گواہی کے
تو کیا ثبوت کروں پیش بے گناہی کے
کسے ہے ہوش کہ یہ جشن ہے کہ ماتم ہے
مذاکرات ہیں جلسے کی سربراہی کے
کوئی تو جھانکے ذرا دن کی آستینوں میں
ملیں گے ناگ کئی رات کی سیاہی کے
ہمارے گھر ہیں معطر غموں کی دھونی سے
کہ ان گھروں پہ ہیں اثرات خانقاہی کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.