مرا فخر حیاتی آج بھی کردار ہے میرا
مرا فخر حیاتی آج بھی کردار ہے میرا
اسی نگ سے مزین طرۂ دستار ہے میرا
کوئی پوچھے تو یوں بنتا ہے جیسے یار ہے میرا
وہ اس پل مجھ کو بھی لگتا گلے کا ہار ہے میرا
سمندر میں اتر کر فرش تک جانا ضروری ہے
تمہیں معلوم ہوگا کتنا گہرا پیار ہے میرا
ابھی پھولوں کے چہروں پر تبسم آئے گا کیسے
ابھی مایوسیوں میں مبتلا گلزار ہے میرا
مجھے پہچاننے والے بہت کچھ پوچھ سکتے ہیں
بڑی مدت ہوئی چھوٹا ہوا بازار ہے میرا
مری صحبت پسندی کم ہوئی ہے جانتا ہوں میں
ابھی بھی زخم تنہائی مگر ناچار ہے میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.