مرا حال مجھ سے نہ پوچھئے کہ میں غم سے سینہ فگار ہوں
مرا حال مجھ سے نہ پوچھئے کہ میں غم سے سینہ فگار ہوں
جسے آسماں نے جلا دیا اسی کارواں کا غبار ہوں
جہاں جل رہا تھا کبھی دیا جہاں صدقے ہوتی تھی کہکشاں
جسے کوئی دیکھ کے رو پڑے میں وہی تو سنگ مزار ہوں
یہ بہار اور یہ گلستاں مری تشنگی کے حریف ہیں
مجھے بجلیوں کی تلاش ہے کہ میں دل جلوں کی پکار ہوں
یہی راس آئی ہے دوستی کہ فسانہ بن گئی زندگی
ترے ایک غم کا صلہ ہے یہ کہ ہزار غم سے دو چار ہوں
مری قبر ان کی گلی میں ہو مرا منہ نہیں ہے یہ دوستو
کہیں ڈال دو مری لاش کو کہ میں ننگ کوچۂ یار ہوں
میں فلک کی آنکھ کا نور ہوں میں کسی کا حسن غرور ہوں
میں فریب عشق کی آبرو میں محبتوں کا قرار ہوں
مری ٹوٹی آس بندھائے کون مرا درد پوچھنے آئے کون
جسے تو نے در سے اٹھا دیا میں وہی تو نازشؔ زار ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.