مرا ہے دو جہاں میں رہنما دل
مرا ہے دو جہاں میں رہنما دل
پیمبر دل ہے کعبہ دل خدا دل
ملا جیسا مجھے اک بے وفا دل
کسی کو بھی نہ دے ایسا خدا دل
یہ آئینہ کدورت سے بری ہے
صفائی میں ہے میرا حق نما دل
یہاں پیری نہیں چلتی خضر کی
طریق عشق میں ہے رہنما دل
بگڑتا ہے وہ ظالم مجھ سے جتنا
مرا آتا ہے اور اس پر سوا دل
جہاں میں صاحب قسمت وہی ہے
مقدر سے ہوا جس کو عطا دل
ہے ہر دم مضطرب ہر لحظہ بیتاب
مجھے بھی کیا ملا سب سے جدا دل
جو پوچھے دشمن جاں ہے ترا کون
کہوں میں سیکڑوں میں برملا دل
نکلنے کی کہیں جب رہ نہ پائی
تو خوں ہو ہو کے آنکھوں سے بہا دل
بلا کے دام میں جا کر پھنسا ہے
نہ تیری زلف سے ہوگا رہا دل
مرے پہلو میں آخر کیوں ہے بیتاب
دکھاتا پھر رہا ہوں جا بجا دل
تمنا دل ہے اپنا دل ہے مطلب
ہماری آرزو دل مدعا دل
ترے خنجر نے بخشی عمر جاوید
دعا گو ہوں میں قاتل لب سے تا دل
ابھی چھیڑو نہ مجھ کو اے نکیرین
ٹھکانے پر تو آنے دو ذرا دل
زمانے کی زباں پر دل ہی دل ہے
بتائے تو کوئی ہے چیز کیا دل
ہماری صبرؔ دل سے چل رہی ہے
یہی جی میں ہے اب تو ہم ہیں یا دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.