مرا حسن تکلم میرے انداز بیاں تک ہے
مرا حسن تکلم میرے انداز بیاں تک ہے
تمہاری داستاں کا رنگ میری داستاں تک ہے
حقیقت کی نگاہوں سے جو دیکھیں دیکھنے والے
تو ہر آنسو بغیر الفاظ کی ایک داستاں تک ہے
پھر اس کے بعد میں خود موت کو آواز دے لوں گا
مجھے جینے کی حسرت بس تمہارے آستاں تک ہے
محبت نے وہ دامن دے دیا ہے میرے ہاتھوں میں
کہ وسعت جس کے اندر وسعت کون و مکاں تک ہے
زمیں سے آسماں تک ہے رسائی میری آہوں کی
ابھی تو ہر شکایت باغباں کی باغباں تک ہے
مری جانب سے جا کر آپ اس مغرور سے کہہ دیں
تری منزل زمیں تک میری منزل آسماں تک ہے
مری مشق سخن جادو سمو دیتی ہے شعروں میں
غزل کی شان اے شاکرؔ مرے حسن بیاں تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.