مرا لہجہ چرانا موت کا سامان کر لینا
مرا لہجہ چرانا موت کا سامان کر لینا
یہی زاد سفر ہے تو سفر آسان کر لینا
طلب کے جال میں الجھا ہوا دل کب سمجھتا ہے
نئی دوزخ اگانا چھانو کا ارمان کر لینا
بھروسہ ایڑیاں رگڑے نہ کوئی آس دم توڑے
وفا کا نام بھی لینا تو دنیا چھان کر لینا
زمانہ بے گھری کے نام پر دشنام لکھتا ہے
ہوا کے دستخط بھی اب تو خیمہ تان کر لینا
کہیں ریشم کی ڈوری موت کا پھندا نہ بن جائے
دعا بھی آج کل بابا نظر پہچان کر لینا
نظر کہتی رہی گلشن بھی اب دستار دشمن ہے
خبر بنتا رہا نقصان پر نقصان کر لینا
نیا لہجہ نیا چہرہ نیا فیشن نہیں ہوتا
مکھوٹا پھینکنا خود پر بڑا احسان کر لینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.