مرا شوق نمو تک جا رہا ہے
مرا شوق نمو تک جا رہا ہے
یہ دریا آب جو تک جا رہا ہے
نہ جانے کیا لگا ہے ہاتھ اس کے
سگ آوارہ بو تک جا رہا ہے
یہ موسم راکھ کر ڈالے گا ہم کو
ہمارا سانس لو تک جا رہا ہے
تم اپنے پانیوں کو رو رہے ہو
ہم ایسوں کا لہو تک جا رہا ہے
وہ دل کے باغ سے اٹھا ہے ایسے
گلوں سے رنگ و بو تک جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.