مرا شکوہ ہر اک صحبت میں صبح و شام کرتے ہیں
مرا شکوہ ہر اک صحبت میں صبح و شام کرتے ہیں
خدا جانے مجھے اتنا وہ کیوں بدنام کرتے ہیں
گلہ ان کی جفاؤں کا جو صبح و شام کرتے ہیں
ترا شکوہ بھی وہ اے گردش ایام کرتے ہیں
سحر ہوتے ہی ہم یکجا سبو و جام کرتے ہیں
سویرے ہی سے دور اندیش فکر شام کرتے ہیں
محبت محض رسوائی ہے اے دل سوچ لے اس کو
بڑی مشکل سے پیدا لوگ اپنا نام کرتے ہیں
کسی سے ہم سخن ہوتا نہیں محفل میں پروانہ
انہیں باتیں نہیں آتیں جو اپنا کام کرتے ہیں
ہمیں کو کیوں بنایا تختۂ مشق ستم تم نے
تمہارے عشق کا دعویٰ تو خاص و عام کرتے ہیں
بڑے نادان ہیں جن کو ہے امید کرم تجھ سے
جو عاقل ہیں وہ کب ایسا خیال خام کرتے ہیں
رہی عمر رواں گرم سفر شب کو بھی اے ساحرؔ
جنہیں ہے فکر منزل کی وہ کب آرام کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.